گوادر چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک منصوبوں، سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ اور خصوصی اقتصادی ضلع کے قیام کی بدولت خطے کا سب سے بڑا اقتصادی مرکز بننے جا رہا ہے۔ فری زون میں صنعتی سرگرمیاں پہلے ہی سے شروع ہو چکی ہیں اور نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اس سال کے آخر تک مکمل ہوجائیگا۔ حکومت گوادر پورٹ پر تجارتی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔
یہ بات گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل شفقت انور شاہوانی نے سرکاری ٹیلی ویژن کے پروگرام “بات کاروبار کی” کے میزبان نتاشا حسیب کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے میں سماجی و اقتصادی منصوبے شامل تھے جن میں سے زیادہ تر قریباً مکمل ہو چکے ہیں۔ ان میں نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، جی ڈی اے پاک چین فرینڈشپ اسپتال، پاک چین ٹیکنیکل ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ، ایسٹ بے ایکسپریس وے، گوادر یونیورسٹی، سمندری پانی صاف کرنے کا پلانٹ، اور فری زون کے پہلے مرحلے کے منصوبے شامل ہیں۔ دوسرے مرحلے میں صنعتی زونز کے قیام پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
گوادر کے اسٹریٹجک محل وقوع اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مرکز کے طور پر اس کی اہمیت کے پیش نظر جی ڈی اے شہر کی جدید تعمیر و ترقی کے لیے اسمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان کے تحت متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ کئی منصوبے جو مقامی رہائشیوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ہیں، پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں۔ ان میں صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے، اسپتال، اسکول، پارکس، سڑکیں، کھیلوں کے میدان، سیوریج اور نکاسی کے نظام، ماہی گیروں کے لیے فشنگ جیٹیز، بریک واٹرز، رہائشی منصوبے، اور قدیم ثقافتی ورثے کا تحفظ شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گوادر کی بلیو اکانومی میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ رئیل اسٹیٹ، سیاحت، چھوٹی صنعتیں اور بڑی صنعتیں شامل ہیں۔ جی ڈی اے محفوظ اور منافع بخش سرمایہ کاری کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے، جن میں ون ونڈو سہولت، اسمارٹ گورننس ماڈل، ڈیجیٹائزیشن، اور شہریوں کے لیے آن لائن پورٹل سروس شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور سیاحت کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے نجی شراکت داری اور مشترکہ منصوبوں کے ماڈل پر بھی کام کر رہے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل نے مزید کہا کہ مزید کہا کہ گوادر کی اقتصادی ترقی کے لیے چینی حکام سمیت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات جاری ہیں، اور ان اقدامات کے ثمرات مقامی آبادی تک پہنچنے لگے ہیں۔ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، جو رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہو گا، اس سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا اور خطے کی اقتصادی اور سیاحتی ترقی میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔